ڈاکٹر کون ہے۔ کیا وہ ایک عام شخص ہے؟
ڈاکٹر ہمارے معاشرے کا وہ فرد ہے جو انتہائی محنت اوراپنی قابلیت سےڈاکٹر بنتا ہے، اس مقام تک آنے کے لیے اس نے بہت محنت کی ہوتی ہے، بہت پڑھائی کی ہوتی ہے یہ بات سامنے رکھیں کہ آپ کس سے ملنے جا رہے ہیں یقینا جب آپ کسی پڑھے لکھے شخص کے پاس جاتے ہیں جو آپ سے زیادہ نالج رکھتا ہے تو آپ کو بھی اس سے ملنے کے لیے اور اپنی پراڈکٹ لکھوانے کے لیےکافی تیاری کرنی ہوتی ہے اور آپ کو بہت ناپ تول کر سلیقے سے بات کرنی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کارتبہ ، اس کی مصروفیات اور معلوملات ذہن میں رکھیں کیونکہ اکثر یہ بات کہی جاتی ہے کہ ڈاکٹر بات نہیں سنتا۔ٹائم نہیں دیتا۔اگر ایسا ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟ میرے اپنے ذاتی تجربات میں کئی واقعات ہیں ان میں سے ایک واقعہ اپنی سری لنکاکی فارما ٹیم کا بتاتا چلوں۔ کولمبو میں ہماری ٹیم کا ایک لڑکا جس کا نام شانیتا تھا میں اس کے ساتھ ورکنگ کر رہا تھا۔ شانیتا ٹیم کے ان لوگوں میں تھا جس کا نالج کافی اچھا تھا۔ ایک ڈاکٹر کو وزٹ کے لیے جب ہم جا رہے تھے تو اس نے اس ڈاکٹر کے بارے میں بتایا کہ وہ یہاں کا کافی مشہور ڈاکٹر ہے اور اس وقت کے سری لنکا کے صدر جناب پریم داسا کا فیملی ڈاکٹر ہے۔ شانیتا نے مجھ سے درخواست کی کہ مہربانی کر کے اس ڈاکٹر سے زیادہ بات نہ کیجئیے گا کیونکہ اس ڈاکٹر کو زیادہ باتیں کرنا پسند نہیں ہے۔ جب ہم ڈاکٹر سے ملنے گئے تو شانیتا نے تعارف وغیرہ کے بعد کچھ اس طرح بات شروع کر کے ختم کی “سر میں آپ کا زیادہ ٹائم نہیں لوں گا۔ میں تو آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں کہ آپ میری پراڈکٹ (اے) لکھ رہے ہیں اور پراڈکٹ (بی) کی یاد دہانی آپ کو کروا رہا ہوں مہربانی فرما کر پراڈکٹ (بی) بھی آپ سے لکھنے کی درخواست ہے۔ “
ڈاکٹر خاموشی سے سنتا رہا۔ یہ کہہ کر شانیتا نے بیگ بند کرنا شروع کیا کہ کال ختم ہو گئی۔
میں نے اس وقت ڈاکٹر سے پوچھا کہ سر اگر آپ کو کوئی اعتراض نہ ہو تو میں کچھ پوچھ سکتا ہوں؟ ڈاکٹر صاحب نے کہا کیوں نہیں ؟ ضرور پوچھیے۔
میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ کے متعلق یہ عام تاثر ہے کہ آپ میڈیکل ریپ کو ٹائم نہیں دیتے اوران کی بات بھی سننا پسند نہیں کرتے کیا ایسا ہی ہے ؟
میری بات سن کر انھوں نے انتہائی حیرت کا اظہار کیااور جواب دیاکہ ایسا نہیں ہے۔ بلکہ میں تو ان کا انتظار کرتا رہتا ہوں کہ میری مصروفیت کی وجہ سے مجھے اب زیادہ پڑھنے کا ٹائم نہیں ملتا اور میڈیکل ریپ سے ہی مجھے دوا کے متعلق نئی معلومات ملتی ہیں۔ لیکن زیادہ تر میڈیکل ریپ مجھ سے جلدی میں ملتے ہیں اور کوئی کام کی بات بتائے بغیر ہی واپس چلے جاتے ہیں۔ صرف چند ایک ہی ایسے میڈیکل ریپ ہیں جو مجھے اپنی دوا کے متعلق اچھی معلومات فراہم کرتے ہیں اور میں ان کو پورا ٹائم دیتا ہوں۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور چلا گیا۔ایسی بہت سی مثالیں آپ کو ملیں گی کہ اکثر میڈیکل ریپ خود سےیہ اخذ کرتے ہیں کے ڈاکٹر سنتا نہیں ہے۔