DRAP S.R.O. Ethical Marketing For Healthcare Professionals

DRAP SRO EMHP 2021 Explained in Urdu

پاکستان فارما انڈسٹری میں اس وقت تقریباً 800 رجسٹرڈ کمپنیز کام کر رہی ہیں ۔ دواساز کمپنیز اور ڈکٹرز کے درمیان رابطہ لازم و ملزوم ہیں ۔ ڈریپ نے حال ہی میں ایک ایس آر او پاس کیا ہے جسمیں دواساز کمپنیز /ڈایناسٹک کمنیز اور ڈاکٹرو درمیان باہمی رابطے کے کچھ قواعد و ضوابط ایک قانون کی شکل میں رائج کیے ہیں۔ اس ایس آر او کو ایتھیکل مارکیٹنگ فار ہیلتھ کیر پروفیشنل رولز (EMHP 2021)  کا نام دیا گیا ہے۔ اس ایس آر او کے چیدہ چیدہ چند نکات درج زیل ہیں۔

ایس آر او ایتھیکل مارکیٹنگ فار ہیلتھ کیر پروفیشنل رولز 2021 کا محور درج زیل نکات ہیں:

ہیلتھ کیر انڈسٹری اور ہیلتھ کیر پروفیشنلز کا آپس میں تعلقا ت کے قواعد و ضوابط۔-

ان کا آپس میں معاہدہ۔-

تعلیمی نوعیت کی کانفرس کے قواعد و ضوابط۔-

کمپنی کے تعاون سے ٹریننگ اور معلوماتی پروگرامز کے انعقاد کے قواعد و ضوابط۔-

مختلف قسم کے مالی یا کسی اور قسم کے چندے وغیرہ کے قواعد و ضوابط۔-

مختلف نوعیت کے تحفے تحائف، اور تفریحی پروگرام کی صورت۔-

تجرباتی بنیادوں پر فراہم کردہ پراڈکٹس کے قواعد و ضوابط۔-

ایس آر او ایتھیکل مارکیٹنگ فار ہیلتھ کیر پروفیشنل رولز 2021 کابنیادی مقصد مریضوں کا فائدہ ہے اور اس کے علاوہ تحقیقاتی عمل ،تعلیماتی ایکٹیویٹیز کو جس سے کے پورے معاشرے کا فائدہ مقصود ہو ان ایکٹیویٹیز کو سپورٹ کرنا ہے۔

ایس آر او ایتھیکل مارکیٹنگ فار ہیلتھ کیر پروفیشنل رولز 2021کے تحت کمپنیز اور ہیلتھ کیر پروفیشنلز کے درمیان کسی بھی قسم کے تعلق کو:

ایک باقاعدہ تحریری معاہدے کی صورت میں ہونا لاذم ہے۔-

اس باہمی تعلق کا مقصد مریضوں کی فلاح و بہبود ہو۔-

وہ مالی امداد جو کمپنیز ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کے ساتھ کریں گی ان تمام معملات کو ایک تحریری شکل ایک ایکٹیوی ٹی رپورٹ میں بمع تمام اوریجنل رسیدات کے ریکارڈ اپنے پاس محفوظ رکھنے کی پابند ہوں گی۔

کمپنیز پر یہ لاذم ہو گا کے وہ ان تمام ڈاکومنٹس جیسا کے معاہدے کی کاپی۔ اوریجنل رسیدات وغیرہ کا ریکارڈ اپنے پاس کم از کم پانچ سال تک رکھیں گی۔-

کمپنیز اور ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کے باہمی تعلق کا بنیادی مقصد ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دینا، نئی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا،موجودہ پراڈکٹ میں نئی جدت کو فروغ دینا ، موجودہ پراڈکٹ کے صحیح اور محفوظ استعمال کو فروغ دینا ہو گا۔

ان مقاصد کے لئیے کمپنیز صرف انھی ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کا انتخاب کریں گی جو کہ انھی فیلڈ سے تعلق رکھتے ہوں گے۔اور ان کی سیلیکشن کی بنیاد ان کی تعلیمی قابلیت، تجربہ پر ہوگی نہ کہ وہ کمپنیز کو کتنی ویلیو یا والیوم دے سکتے ہوں۔

ان ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کے ٹکٹ، سفری بندوبست کمپنی ڈیئریکٹ ہی کرے گی۔ کسی صورت کیش دینے پر پابندی ہو گی۔-

ان تمام انتظامات پہلے سے ہی بتایا جانا لازم ہوں گے۔-

 کمپنیز ان تمام انتظامات کا اہتمام ادارے کی اپرول سے ہی کر سکیں گی۔-

کمپنیز ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کو کسی بیرون ملک دورے پر اسی وقت بھیج سکیں گے جبکہ اس ہیلتھ کئیر پروفیشنل کو اپنے ادارےاین۔ او۔ سی  سے  لینا ہو گا۔

سفری اخراجات بنیادی ضرورت تک  ہونے چاہئیں۔-

ان سفری اخراجات میں کسی بھی ہیلتھ کئیر پروفیشنل کے کسی بھی قریبی/دور کے رشتہ دار دوست احباب وغیرہ کے خرچے شامل نہیں ہونے چاہیئں۔-

کمپنیز کسی بھی تھرڈ پارٹی ایجوکیشنل کانفرس میں شرکت ، سپانسر اور اس کا انعقاد کر سکتی ہے۔-

ان کانفرس کے انعقاد کا مقصد سائینسی، تحقیقی ، معلوماتی صحت عامہ کی فروغ ہی ہونا چاہئیے۔-

ان کانفرس میں کمپنیز اپنی امداد، سپانسرشپز کانفرس کمیٹی کی تحریری درخواست پر ہی کر سکتی ہیں۔-

کانفرس کا ایجنڈا انڈسٹری کی بدنامی کا باعث نہیں ہونا چاہئیے۔-

کانفرس کمیٹی کا ہی اختیار ہو گا کہ وہ کانفرس کے ایجنڈے کو کنٹرول کرے۔-

کمپنیز اپنے سپانسرز کو صرف چیک یا الیکٹرونک بنکنک کے زریعے ہی ادائیگی کر سکتی ہیں۔-

 کانفرس کا انعقاد اندرون ملک ہی کیا جا سکتا ہے۔-

ان کانفرسز کے ٹیریف، اور دیگر چارجز کا تحریری اشتہار لاذمی ہے۔-

ان کانفرسز کے آڈیٹ کا بھی شائع کیا جانا لاذمی ہے۔-

کمپنیز ان کانفرنسز میں اشتہارات، اسٹالز، سیٹیلائٹ سمپوزیم وغیرہ کا انعقاد کر سکتی ہیں۔-

ان کانفنسز میں کمپنیز کھانے کا اہتمام بھی کر سکتیں ہیں۔-لیکن کھانے کا اہتمام بنیادی ضرورت کت تحت ہونا چاہئیے۔-

کسی قسم کی تفریحی ایکٹیویٹیز کا اہتمام نہیں ہونا چاہئیے۔-

کمپنیز ٹریننگ اور معلوماتی میٹنگنز کا انعقاد کر سکتی ہیں۔-

ان میٹینگز ٹریننگز کا انعقاد ہیلتھ کئیرادارے  کی اپنی جگہ، کمنپیز کی اپنی جگہ ، لیبارٹریز، ہوٹلز وغیرہ میں جہاں انعقاد کی سہولیات موجود ہوں وہاں کر سکتی ہیں۔-

آؤٹ ڈور ٹریننگ کسی بیرون ملک سفر کو اسپانسر نہیں کر سکتیں ۔(صرف اس صورت میں جس کی اجازت دی گئی ہے)-

ان دوروں پر بھی ہیلتھ کئیر کے رشتہ داروں اور احباب کو سپانسر کرنے کی ممانعت ہے۔-

ان اخراجات کو کمپنی ہی ڈائرکٹ ڈیل کرے گی کسی صورت کیش دینے پر پابندی ہوگی۔دیگر صورت میں بھی جہاں کمپنی نے ڈئریکٹ بکنگ نہ کی ہو وہاں پر بھی پیمنٹ صرف چیک یا ایلیکٹرانک بنک ٹرانسفر کی صورت میں ہی ہو گی۔-

بزنس میٹنگز کی صورت میں بھی کھانے کا اہتمام بنیادی ضرورت کے تحت ہو گا۔ ان میں بھی کسی قسم کی تفریحی سگرمیوں کی ممانعت ہو گی۔اور جگہ کا انتخاب بھی دونوں کی سہولت کے تحت ہو گا۔-

کمپنیز ایجوکیشنل آئٹمز جیسے کہ کتب، ایجوکیشنل چارٹز ، معلوماتی کتابچےوغیرہ  مہیا کر سکتی ہیں۔لیکن ان کی قیمت لوکل اسٹینڈرڈز کے حساب سے ہونی چاہئیں۔-

کسی قسم کے تحفے تحائف دینے پر پابندی ہے۔-

کمپنیز گرانٹس، ڈونیشنز وغیرہ دے سکتی ہیں۔-

ان گرانٹس کا مقصد واضح ہو نا چاہئیے۔ان کا مقصد والیوم ، ویلیونہیں ہونا چاہئیے۔-

یہ گرانٹس ، ڈونیشنز کیش کی صورت میں نہ ہوں۔-

ڈیمونسٹریشن اور ایویلویشن کے مقصد کے لئیے پراڈکٹ دی جا سکتی ہیں۔-

ایسی پراڈکٹ پر واضح طور پرڈیمونسٹریشن پرپز  لکھا ہو نا چاہیئے۔-

ان ایویلویشن پراڈکٹس کی استعمال کی مدت واضح ہونی چاہئیے۔-

کمپنیز کو ان پراڈکٹ کے ڈیمانسٹریشن اور ایولویشن  کے بعد ان پراڈکٹ کی واپسی ممکن بنانی ہوگی۔-

ادویات کے سمپل ڈاکٹرز کو دیے جا سکتے ہیں۔-

ان سمپلز کی مقدار کم از کم پیمانے پر ہو گی۔-

ان سمپلز پر واضح طور پرفزیشن سمپلز،ناٹ فور سیلز  وغیرہ لکھا ہو نا چاہیئے۔-

ان تمام قواعد و ضوابط پر عمل درامد کے لئیے کمپنی ایک ایکزیکٹیو کرے گی بھی لی جا سکتی ہیں۔-

ہر سال کمپنی کے منیجنگ ڈئیرکٹر کو ان ایختیویٹیز کا ایک جاری کرنا ہوگا۔-

یہ تحریر میری ذاتی سمجھ بوجھ کے مطابق ہے۔ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

Zulfiqar Ali Qureshi

Business Consultant, Trainer,  Blogger, Author and a speaker!

Leave a Reply