سیلز پروفیشن میں میڈیکل ریپ کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ ایک اچھا میڈیکل ریپ تعلق بنانے کے فن میں ماہر ہوتا ہے۔ ایک چھوٹا سا ایک سچا واقعہ یہاں بیان کرتا چلوں۔ میرے ایک جاننے والے بہت کامیاب میڈیکل ریپ تھےان کا نام علی تھا۔ وہ آؤٹ اسٹیشن بھی وزٹ کیا کرتے تھے۔ ایک دن مجھ سے ملے اور کہنے لگے کہ میں کافی پریشان ہوں کہ ان کے ایک پرانےجاننے والے ڈاکٹر جن سے وہ آوٹ اسٹیشن میں ملا کرتے تھے ان ڈاکٹر صااحب کی ٹرانسفر اب لوکل ہاسپٹل میں ہو گئی ہے میں نے کہا کہ یہ تو اچھی بات ہے کیونکہ آپ کا تعلق تو ان ڈاکٹر صاحب کے ساتھ بہت اچھا ہے۔ جس پر ان میڈیکل ریپ صاحب نے بتایا کہ در اصل وہ ان ڈاکٹر صاحب سے گروپ تبدیل ہونے کی وجہ سے کافی عرصے سے نہیں ملےاور اب وہ لوکل ہاسپٹل میں بطور سینئیر آ چکے ہیں۔ بہر حال وہ ان ڈاکٹر صاحب کو وزٹ کرنے چلے گئے۔ وزٹ میں بہت سی کمپنیز کے میڈیکل ریپ بھی موجود تھے، ان ڈاکٹر صاحب نے جیسے ہی اتنے میڈیکل ریپ میں ان کو دیکھا تو فوراً ان کو نام لے کر بلایا اور علی تم کہا کہ کہا غائب ہو گئے تھے؟ علی صاحب نے کچھ کہنا چاہا تو ڈاکٹر صاحب نے ان کو خاموش رہنے کو کہا اور دوسرے میڈیکل ریپ سے ملنے لگے، آخر جب سب میڈیکل ریپ چلے گئے تو انھوں نے کہا ہا ں علی اب بتاو کے کہا ں تھے۔ علی صاحب ادھر ادھر کے بہانے بنانے لگے تو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا تھا اور آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا کہ آپ کے مجھ پر کئی احسانات ہیں جس پر علی صاحب نے حیرت کا اظہار کیا کہ سر میں نے ایسا کیا کر دیا ؟ جس پر داکٹر صاحب نے بتایا کہ آپ کا پہلا احسان مجھ پر یہ تھا کہ ایک دفعہ میرے بیٹے کو فریکچر تھا اور میں اسے اپنے ساتھ ہاسپٹل لے آیا تھا کیونکہ وہ درد سے بہت بے چین تھا آپ مجھے وزٹ کے لئیے آئے اور آپ نے میرے بچے کی حالت دیکھ کر بازار سے کارٹون کی سی-ڈی لا کر اسے دی۔ اس کارٹون سی-ڈی نے بچے کا دل بہلانے میں بہت مدد کی میں اور میرے گھر والے آج بھی آپ کی اس نیکی کو یاد کرتے ہیں۔ یہ سن کر علی صاحب نے کہا سر آپ شرمندہ کر رہے ہیں یہ تو کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔ اس پر ڈاکٹر حب نے کہا علی آپ کی وجہ سے میں نے حج بھی کر لیا ہے۔ جس پر علی صاحب حیران ہوئے کہ سر آپ نے حج کب کیا اور میری وجہ سے کیسے مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ آپ نے حج کر لیا ہے۔ جس پر ڈاکٹر صاحب مسکرائے اور کہا کہ میرا دو سال پہلے حج کا کوئی ارادہ نہیں تھا آپ اکثر مجھ سے ملنے آتے اور کوئی نہ کوئی تحفہ اپنے ساتھ ضرور لاتے ایک دفعہ آپ ممتاز مفتی کی کتا ب “لبیک” لے کر آئے میں نے وہ کتاب پڑھی اور میرے دل میں حج کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ میں نے حج کے لئے درخواست جمع کروائی اور میری درخواست منظور ہو گئی ۔لہذا میں آپ کا ممنون ہوں آپ بتائیں میں آپ کے لئے کیا کر سکتا ہوں۔ جس پر علی صاحب نے اپنی پراڈکٹ ڈاکٹر صاحب کو بتانا شروع کی۔
اس واقعہ سے آپ لوگوں کو واضح ہو گیا ہو گا کہ کیسے تعلقات بنائے جاتے ہیں اور ان کا کتنا فائدہ ہوتا ہے۔ اور کیسے چھوٹی چھوٹی میڈیکل ریپ کی ڈاکٹر سے تعلق بنانے کی کوششیں کتنی کامیا ب ہوتی ہیں۔