سیلز پروفیشن 2020 میں کیسا ہے؟ سیلز کا شمار دنیا کے قدیم ترین شعبوں میں سے ہوتا ہے تو کیا آج بھی کیا وہی سیلنگ سکلز کے طریقے جو پہلے استعمال ہورہے تھے ان کا استعمال اسی طریقے سے کامیابی کا ضامن ہے؟ کرکٹ کی مثال ہی لےلیں۔ کرکٹ کل بھی کھیلی جاتی تھی وہی بیٹ ، گیند اور کھلاڑی ٹیسٹ میچ 5 روز کا لیکن ایک دن آرام کا اور اکثر میچ بےنتیجہ رہتے تھے۔ آج ایک دن آرام کا ختم ہو گیا اور اکثر میچز کے نتائیج چوتھے دن ہی آ جاتے ہیں۔ ون ڈے کرکٹ شروع میں 60 اورز کی تھی پھر 50 اورز کی ہو گئی۔ اس وقت اوپنرز کا کام ہوتا تھا گیند کی چمک کو ختم کرنا رنز بیشک زیادہ بنیں۔ آج اس کے بلکل برعکس تکنیک کااستعمال ہو رہا ہے کہ شروع کے اورز میں زیادہ سے زیادہ رنز بنانے ہیں بلے بازوں نے اپنی تکنیک زیادہ رنز کے لئیے تبدیل کر لی اور نئے نئے اسٹروکز ایجاد کر لئیے۔ ٹوینٹی ٹوینٹی کرکٹ کے آنے ے بعد تو گیم کا رخ بالکل ہی تبدیل ہو گیا۔کہاں 60 اوورز میں 200 رنز بنانے مشکل ہوتے تھے اور آج 20 اوورز میں 200 رنزبنانے انتہائی آسان ہو گئے۔ ستم ظریفی دیکھئیے کہ اب 400 سے زیادہ رنز بھی اگلی ٹیم آسانی سے بنا لیتی ہے۔ کھیل کےقوانین بدل گئے۔ لوگوں کے دیکھنے کا انداز بدل گیا کھیلنے کا انداز بدل گیا اب ٹیسٹ میچ بھی مصنوئی روشنیوں میں کھیلے جا رہے ہیں۔ اگر آج ہم یہ بات کریں اوپنرز سے کہ آپ نے گیند کی چمک کو ختم کرنا ہے وہ حیرت سے ضرور پوچھے گا کہ کونسی گیند؟ اب تو دو دو گیند کھیل میں استعمال کی جاتی ہیں اور کرونا وائرس کے بعد تو گیند کو پسینے یا لعاب سے چمکانا ہی بند کردیا گیا ہے۔
زمانہ تبدیل ہو گیا لوگوں کی پسند ناپسند وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی گئیں۔ خواہشات ضرورتوں میں بدل گئیں۔خط ای میل اور وٹس ایپ سے بدل گیا انٹرنیٹ سوشل میڈیا نے تو انقلاب ہی بربا کر دیا۔ کسی وقت میں خریدار کے سامنے چیزوں کی کم ہی آپشنز تھیں۔اب خریدار کے سامنے ایک ہی چیز کی الگ الگ اقسام ہیں جیسے صابن اب خشک جلد کے لئیے الگ، چکنی جلد کے لئیے الگ، ان میں خو شبو الگ اب ایک ہی کمپنی کے ایک ہی صابن کی بہت سی اقسام موجود ہیں۔حد ہو گئی ٹوتھ پیسٹ نیچرل الگ،مصنوئی الگ اور مصنوعی میں بھی سبز الگ،نیلاالگ وغیرہ و غیرہ ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب بک رہاہے لوگ اسے خرید رہے ہیں۔۔
ہمارے پرانے سینئیر ہمیں اپنے وقت کے بارے میں بتاتے تھے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب وہ ڈاکٹر سے ملنے آوٹ اسٹیشن جاتے تھے تو ڈاکٹر انھیں خود لینے اسٹیشن آیا کرتا تھا اور اکثر انھیں اپنے پاس ہی ٹہراتا تھا۔ آج کے دور میں جب یہ بات کسی میڈیکل ریپ کو کی جاتی ہے تو اسے یہ بات قصہ کہانی ہی لگتی ہے۔اب ڈاکٹر کے پاس کتنی ہی کمپنیز کے میڈیکل ریپ ایک ہی طرح کی کم و بیش پراڈکٹس ڈاکٹر سے لکھوانے کے لئیے روزانہ کی بنیاد پر مل رہے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر کے پاس اب آپشنز بہت ہو گئ ہیں ۔ مقابلہ بڑھ گیا ایک طرح سے سیلز کی فیلڈ بھی ٹی ٹوینٹی کے دور میں داخل ہو گئی۔ لہذا سیلز کے لوگوں کو بھی آج کے دور کے حساب سے اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔خاص طور پر آج کے دور کے رحجانات کو سامنے رکھ کر کیسے ایک اچھا سیلز مین ایک نئے دور کے بیٹسمین یا بالر کی طرح نئے اسٹوکس سیکھتا ہے یا اپنی باؤلنگ میں نئی نئی قسم کی جیسے دوسرا، تیسرا یا سلو باؤنسر سیکھتا ہے۔ دور چاہے جتنا بھی تبدیل ہو جائے اپنے آپ کو جدید دور میں ڈھالنے میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جن کی بنیاد ٹھیک ہوتی ہے اور وہ اپنے آپ کو بدلنا چاہتےہیں۔ کرکٹ میں آج کے دور کے کامیاب کھلاڑیوں کی ہی مثال لے لیں جیسے کہ بابر اعظم وہ تینوں فارمٹ کے بہترین بلے بازوں میں صرف اسی لئیے ہیں کے ان کی بلے بازی کرکٹ کے بنیادی تیکنک پر مبین ہے۔ لہذا آج بھی کسی فیلڈ میں وہی لوگ لمبےعرصے تک کامیاب رہتے ہیں جو اپنی فیلڈ کی بنیاد ی تکنیک میں پہلے مہارت حاصل کرتے ہیں اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالتے ہیں۔
This Post Has One Comment
Sooo motivated